ارنا کے مطابق سید کمال خرازی نے کہا ہے کہ یورپی ملکوں کو چاہئے کہ اول تو اس حکم پر عمل کریں اوردوسرے اس سوال کا جواب دیں کہ اب تک ان مجرمین کی حمایت کیوں کرتے رہے ہیں اور انہیں مہلک اسلحے اور مالی امداد کیوں دیتے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اب جبکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ صیہونی حکام نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے تو یورپی ملکوں کو واضح کرنا چاہئے کہ کیا وہ اب بھی جرائم پیشہ صیہونی حکومت کی سیاسی، مالی اور اسلحہ جاتی حمایت جاری رکھیں گے یا دوسرا راستہ اپنائیں گے۔
ایران کی خارجہ روابط کی اسٹریٹیجک کونسل کے چیئر مین کمال خرازی نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈنلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس طرح کا موقف متمدن ہونے کی دعویدار مغربی حکومتوں کا گھناؤنا حقیقی چہرہ بے نقاب کردیتا ہے جو انسانی حقوق کی دعویدار ہیں لیکن عمل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
ایران کی خارجہ روابط کی اسٹریٹیجک کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ غزہ اور لبنان کی جںگ نے بہت سے ایسے حقائق کو جو اب تک پردے میں تھے، بے نقاب اور مغرب کے ڈیموکریسی اور انسانی حقوق کے دعویداروں کو رسوا کردیا ۔
سید کمال خرازی نے کہا کہ امریکا نے ایک بار پھرغزہ میں جنگ بندی کی نئی قرار داد کو جس کے حق ميں سلامتی کونسل کے چودہ اراکین نے ووٹ دیئے تھے، ویٹو کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کے جرائم ميں شریک ہے۔
آپ کا تبصرہ